Amniotic Band Syndrome ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم



ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم ایک نایاب حالت ہے جو اس وقت ہوتی ہے۔ جب ایمنیوٹک تھیلی کی رطوبتیں جو حمل کے دوران جنین کو گھیرے ہوئے ہوتی ہیں۔ پھٹ جاتی ہیں یا ٹوٹ جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ریشے دار بینڈ بنتے ہیں جو جنین کے اعضاء جیسے کہ انگلیاں، بازو، ٹانگیں یا یہاں تک کہ گردن کے گرد لپیٹ سکتے ہیں۔ ان بینڈز کی تنگی خون کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے اور جنین کی نشوونما کو متاثر کر سکتی ہے۔ جس سے مختلف قسم کی پیدائشی خرابیاں ہو سکتی ہیں۔

ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم کے کئی دوسرے نام بھی ہیں

  • ایمنیوٹک بینڈ ڈس رپشن کمپلیکس
(Amniotic Band Disruption Complex)
  • ایمنیوٹک بینڈ سیکوئنس
(Amniotic Band Sequence)
  • کنسٹرکشن رنگ سنڈروم
(Constriction Ring Syndrome)
  • ایٹی پیکل         ڈسمےلیا
(Atypical Dysmelia)
  • کنجینیٹل کنسٹرکٹنگ بینڈز
(Congenital Constricting Bands)
  • اسٹریٹر انومالی (Streeter Anomaly)
  • اے ڈی اے ایم کمپلیکس (ADAM Complex) 
جس کا مطلب ہے ایمنیوٹک ڈیفارمیٹی، اڈھیشنز، موٹیلیشنز
(Amniotic Deformity Adhesions, Mutilations)

یہ مختلف نام اس حالت کی مختلف پہلوؤں یا اس کی تاریخی دریافتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ کچھ نام جیسے کہ کنسٹرکشن رنگ سنڈروم   جسمانی علامات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرے جیسے کہ "ایمنیوٹک بینڈ ڈس رپشن کمپلیکس"  اس کی ممکنہ وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم کی علامات:

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، جو اس بات پر منحصر ہے کہ بینڈ کہاں واقع ہیں اور کتنی سختی سے لپٹے ہوئے ہیں۔ کچھ عام علامات میں شامل ہیں:

  • اعضاء کی خرابیاں:
    • انگلیاں یا پیر غائب ہونا
    • انگلیاں یا پیر آپس میں جڑے ہونا
    • بازو یا ٹانگ کا کوئی حصہ غائب ہونا
    • بازو یا ٹانگ کی نشوونما نہ ہونا
    • پیروں کا مڑنا
    • بازو یا ٹانگ کے گرد گہرے نشان
  • چہرے کی خرابیاں:
    • تالو کا شگاف
    • ہونٹ کا شگاف
  • دیگر خرابیاں:
    • پیٹ یا سینے کی دیوار میں نقص
    • دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کی خرابیاں

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم کی وجوہات:

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم کی صحیح وجہ معلوم نہیں ہے، لیکن دو اہم نظریات پیش کیے گئے ہیں:

  • بیرونی نظریہ: یہ نظریہ بتاتا ہے کہ ایمنیوٹک تھیلی کا ابتدائی پھٹنا جنین کو ریشے دار بینڈز کے سامنے لاتا ہے جو جنین کے اعضاء میں الجھ سکتے ہیں۔
  • داخلی نظریہ: یہ نظریہ تجویز کرتا ہے کہ جنین میں خون کی وریدوں میں کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اعضاء تک خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور یہ خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔

یہ بات قابل غور ہے کہ ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم عام طور پر موروثی نہیں ہوتا اور نہ ہی حمل کے دوران ماں کی کسی خاص حرکت یا عمل کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسے ایک حادثاتی واقعہ سمجھا جاتا ہے۔

ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم کی تشخیص:

ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم کی تشخیص حمل کے دوران الٹراساؤنڈ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ خاص طور پر اگر اعضاء کی واضح خرابیاں موجود ہوں۔ تاہم ہلکے کیسز میں پیدائش کے بعد جسمانی معائنے کے ذریعے تشخیص کی جا سکتی ہے۔

ایم نیوٹک بینڈ سنڈروم کا علاج:

ایمنیوٹک بینڈ سنڈروم کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔ علاج کا انحصار پیدا ہونے والی مخصوص خرابیوں کی نوعیت اور شدت پر ہوتا ہے۔ ہلکے کیسز میںصرف نگرانی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ زیادہ سنگین کیسز میں پیدائش کے بعد سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے تاکہ بینڈز کو ڈھیلا کیا جا سکے یا خرابیوں کو درست کیا جا سکے۔ کچھ نایاب صورتوں میں اگر حمل کے دوران بینڈ جنین کے لیے جان لیوا خطرہ بن رہے ہوں تو جنین کی سرجری بھی کی جا سکتی ہے۔

 


Post a Comment

0 Comments