زیکا وائرس (Zika Virus)

 زیکا وائرس (Zika Virus)

زیکا وائرس ایک مچھر سے پھیلنے والا وائرس ہے۔ جو ڈینگی۔ پیلا بخار اور ویسٹ نیل وائرس سے ملتا جلتا ہے۔ یہ سب سے پہلے 1947 میں یوگنڈا کے زیکا جنگل سے دریافت ہوا تھا۔ اسی نسبت سے اسے یہ نام ملا۔




منتقلی (Transmission)

زیکا وائرس بنیادی طور پر متاثرہ ایڈیس نسل کے مچھروں  خاص طور پر ایڈیس ایجپٹائی (Aedes aegypti) اور ایڈیس البوپکٹس (Aedes albopictus) کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ مچھر دن کے وقت زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، جن کے کاٹنے کا زیادہ وقت صبح سویرے اور دیر شام/رات ہوتا ہے۔

مچھروں کے کاٹنے کے علاوہ زیکا کئی دوسرے طریقوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔

ماں سے بچے میں: حاملہ خاتون حمل کے دوران وائرس اپنے جنین کو منتقل کر سکتی ہے۔ جو پیدائشی نقائص کے ممکنہ خدشے کی وجہ سے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

جنسی تعلقات: زیکا وائرس ایک متاثرہ شخص سے اس کے جنسی ساتھیوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ چاہے متاثرہ شخص میں علامات ظاہر نہ ہوں۔ یہ وائرس منی میں دیگر جسمانی رطوبتوں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک رہ سکتا ہے۔

خون کی منتقلی: اگرچہ یہ کم عام ہےلیکن خون اور خون کی مصنوعات کے ذریعے بھی منتقلی ممکن ہے۔

اعضاء کی پیوند کاری: اعضاء کی پیوند کاری کے ذریعے بھی منتقلی کا امکان موجود ہے۔


علامات (Symptoms)

زیکا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جن لوگوں میں علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ عام طور پر ہلکی ہوتی ہیں اور کئی دن سے ایک ہفتے تک رہ سکتی ہیں۔ عام علامات میں شامل ہیں۔

بخار ۔ جلد پر خارش ۔ سر درد ۔ جوڑوں کا درد ۔آنکھوں کا سرخ ہونا  ۔پٹھوں میں درد


پیچیدگیاں (Complications)

اگرچہ زیادہ تر لوگ بغیر کسی پیچیدگی کے صحت یاب ہو جاتے ہیں زیکا وائرس کا انفیکشن صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے

پیدائشی زیکا سنڈروم (Congenital Zika Syndrome - CZS): اگر کوئی حاملہ خاتون متاثر ہو جائے تو یہ وائرس جنین میں سنگین پیدائشی نقائص کا سبب بن سکتا ہے۔ جن میں مائیکرو سیفلی (microcephaly) (دماغ کی نامکمل نشوونما کی وجہ سے سر کا غیر معمولی طور پر چھوٹا ہونا) اور دماغ کی دیگر غیر معمولیاں، بینائی اور سماعت کا نقصان، دورے پڑنا اور جوڑوں کی حرکت میں مسائل شامل ہیں۔

گئیلان-بیری سنڈروم (Guillain-Barré Syndrome - GBS): زیکا کا انفیکشن بالغوں اور بڑے بچوں میں جی بی ایس کو متحرک کر سکتا ہے۔ جی بی ایس ایک نایاب لیکن سنگین حالت ہے جس میں انسان کا مدافعتی نظام اپنے ہی اعصابی خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں پٹھوں کی کمزوری اور بعض اوقات فالج ہو جاتا ہے۔


علاج (Treatment)

فی الحال زیکا وائرس کی بیماری کے لیے کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ علاج عام طور پر علامتی ہوتا ہے اور علامات کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس میں شامل ہیں۔۔۔۔۔

بھرپور آرام کرنا۔ انی اور دیگر سیال پینا تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ بخار اور درد کم کرنے کے لیے اوور-دی-کاؤنٹر ادویات جیسے پیراسیٹامول (Paracetamol) کا استعمال کرنا۔

ایسپرین اور دیگر نان-اسٹیرائیڈل اینٹی انفلیمیٹری ادویات (NSAIDs) سے پرہیز کریں جب تک کہ ڈینگی کو خارج از امکان قرار نہ دیا جائے۔ کیونکہ یہ ڈینگی کی صورت میں خون بہنے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔


احتیاطی تدابیر (Prevention)

چونکہ کوئی ویکسین نہیں ہے اس لیے احتیاط ہی کلید ہے۔ تدابیر کا مرکز مچھروں کے کاٹنے سے بچنا اور جنسی منتقلی کو روکنا ہے

مچھروں کے کاٹنے سے بچنا:

EPA سے منظور شدہ حشرات کش ادویات (insect repellents) کا استعمال کریں۔

لمبی آستینوں والی قمیضیں اور لمبے پتلون پہنیں۔اچھی طرح سے جالی لگی ہوئی یا ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں رہیں۔

پانی کے کھڑے ہونے والے مقامات کو خالی کرکے مچھروں کی افزائش گاہوں کو ختم کریں، جیسے بالٹیاں، گملے اور پرانے ٹائر۔

کھڑکیوں پر جالیاں لگائیں اور دروازے کھڑکیاں بند رکھیں۔

جنسی منتقلی کو روکنا:

جنسی تعلقات کے دوران کنڈوم کا صحیح اور مسلسل استعمال کریں۔جنسی پرہیز پر غور کریں۔

اگر کوئی ساتھی زیکا والے علاقے میں سفر کر چکا ہے یا رہتا ہے۔ تو احتیاطی تدابیر پر بات کریں، خاص طور پر اگر ایک ساتھی حاملہ ہو یا حمل کا ارادہ رکھتی ہو۔

 

Post a Comment

0 Comments