ایک تفصیلی جائز ہ : ( علاج اور مکمل تشخیص )
آسٹیوآرتھرائٹس
(Osteoarthritis - OA) ایک
عام انحطاط پذیر جوڑوں کی بیماری ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ جوڑوں کو متاثر
کرتی ہے۔ یہ بیماری جوڑوں میں درد، سوجن اور سختی کا باعث بنتی ہے، جس سے
متاثرہ فرد کی آزادانہ حرکت کرنے کی صلاحیت شدید متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ صرف جوڑوں
کی کارٹلیج کو ہی نہیں بلکہ اس کے آس پاس کے تمام ٹشوز کو بھی متاثر کرتی ہے۔
کن جوڑوں کو
متاثر کرتی ہے؟
آسٹیوآرتھرائٹس سب سے زیادہ عام طور
پر گھٹنوں، کولہوں، ریڑھ کی ہڈی اور ہاتھوں کے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔
تاہم یہ جسم کے کسی بھی جوڑ کو متاثر کر سکتی ہے۔
آسٹیوآرتھرائٹس:
مختلف طبی نظاموں میں نام
آسٹیوآرتھرائٹس ایک ایسی حالت ہے جسے
جدید طب میں اس کے پیتھوفزیالوجی کی بنیاد پر نام دیا گیا ہے۔ تاہم، مختلف روایتی
طبی نظاموں میں، جہاں اس بیماری کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے، اس کے مختلف
نام اور تصورات موجود ہیں:
1. جدید / ایلوپیتھک طب
(Modern / Allopathic Medicine)
- آسٹیوآرتھرائٹس (Osteoarthritis - OA): یہ جدید میڈیکل سائنس میں استعمال ہونے والا بنیادی نام
ہے، جو ہڈیوں (osteo-)، جوڑوں (-arthr-)، اور سوزش (-itis) کے
امتزاج سے بنا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ جوڑوں کی ایک انحطاطی
بیماری ہے جس میں سوزش کا ایک عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔
- ڈی
جنریٹیو جوائنٹ ڈیزیز (Degenerative Joint Disease - DJD): یہ ایک اور عام اصطلاح ہے جو اس بیماری کی انحطاط پذیر
نوعیت کو اجاگر کرتی ہے۔
2. طب یونانی
(Unani Medicine)
طب یونانی میں آسٹیوآرتھرائٹس کو براہ
راست ایک نام سے نہیں پکارا جاتا، بلکہ اس کی علامات اور وجوہات کی بنیاد پر مختلف
اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں
- وجع
المفاصل (Waj' al-Mafasil): یہ
ایک عمومی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے "جوڑوں کا درد"۔ آسٹیوآرتھرائٹس
کی علامات کو اس کے تحت دیکھا جاتا ہے۔
- نقرس (Niqris): اگرچہ
نقرس بنیادی طور پر گاؤٹ (Gout) کے
لیے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن بعض اوقات جوڑوں کی شدید سوزش اور درد کی صورت میں
اس اصطلاح کا اطلاق آسٹیوآرتھرائٹس کے کچھ کیسز پر بھی کیا جا سکتا ہے۔خاص
طور پر جب فضلات کے اجتماع کو وجہ سمجھا جائے۔
- التهاب
المفاصل (Iltihab al-Mafasil): اس
کا مطلب ہے "جوڑوں کی سوزش"۔ چونکہ آسٹیوآرتھرائٹس میں سوزش کا
عنصر بھی ہوتا ہے، یہ اصطلاح بھی استعمال ہو سکتی ہے۔
- یبوست
المفاصل (Yuboosat al-Mafasil): "جوڑوں
کی خشکی"۔ چونکہ اس مرض میں جوڑوں میں چکنائی اور لچک کم ہو جاتی ہے، اس
لیے اس اصطلاح سے بھی بعض اوقات اس کیفیت کی نشاندہی کی جاتی ہے۔
3. طب نبوی
(Prophetic Medicine)
طب نبوی میں بیماریوں کو جدید سائنسی
انداز میں نامزد نہیں کیا جاتا۔ یہاں صحت اور بیماری کو مجموعی طور پر دیکھا جاتا
ہے اور مخصوص ناموں کی بجائے علاج اور احتیاطی تدابیر پر زور دیا جاتا ہے۔
- جوڑوں
کا درد / رطوبتوں کا اجتماع:
طب نبوی کی رو سے، جوڑوں کے درد
کو عام طور پر جسم میں کسی رطوبت (جیسے بلغم یا سودا) کے اجتماع، یا موسم کی
تبدیلی کے اثرات کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
- علاج
کی بنیاد پر پہچان:
یہاں بیماری کا نام دینے کی
بجائے، اس کے علاج (جیسے حجامہ، کلونجی، شہد، زیتون کا تیل) سے اس کیفیت کو
سمجھا جاتا ہے جس میں یہ چیزیں فائدہ مند ہیں۔
4. آیورویدک طب
(Ayurvedic Medicine)
آیوروید میں آسٹیوآرتھرائٹس کو عام
طور پر سندھی وات
(Sandhi Vat) کے نام سے جانا جاتا ہے
- سندھی
وات (Sandhi
Vata): "سندھی" کا مطلب ہے جوڑ اور "وات" آیوروید
کے تین دوشوں (وٹا، پتا، کف) میں سے ایک ہے جو حرکت، خشکی اور سردی سے منسلک
ہے۔ آسٹیوآرتھرائٹس میں خشکی، سختی اور درد جیسی علامات وٹا دوش کے بڑھنے کی
وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔
5. روایتی چینی طب
(Traditional Chinese Medicine - TCM)
روایتی چینی طب میں آسٹیوآرتھرائٹس کو
عام طور پر بی سنڈروم
(Bi Syndrome) کی ایک شکل سمجھا جاتا ہے
- بی
سنڈروم (Bi Syndrome):
یہ ایک وسیع اصطلاح ہے جو دردناک
رکاوٹ والے سنڈرومز کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اسے مختلف "بری ہواؤں" (Winds) جیسے "ونڈ بی" (Wind Bi)، "کولڈ
بی" (Cold
Bi)، "ڈیمپ بی" (Damp Bi) یا
"ہیٹ بی" (Heat Bi) میں
تقسیم کیا جاتا ہے۔ آسٹیوآرتھرائٹس کی علامات کو عام طور پر "کولڈ
بی" یا "ڈیمپ بی" کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جہاں ٹھنڈک اور
نمی جوڑوں میں جمود اور درد کا باعث بنتی ہے۔
- گردے
کی چی کی کمی (Kidney Qi Deficiency): چینی
طب میں جوڑوں کی صحت کو گردوں کی چی (توانائی) سے جوڑا جاتا ہے۔
آسٹیوآرتھرائٹس کو اکثر گردے کی چی اور خون کی کمی سے بھی منسلک کیا جاتا ہے
جو جوڑوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔
وجوہات
آسٹیوآرتھرائٹس کی نشوونما میں کئی
عوامل حصہ ڈالتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- جوڑوں
کی چوٹ یا زیادہ استعمال:
ماضی میں جوڑ میں کوئی چوٹ لگنا
یا جوڑ کا زیادہ استعمال کرنا (مثلاً کھلاڑیوں میں) اس بیماری کا خطرہ بڑھا
سکتا ہے۔
- بڑھتی
عمر: عمر بڑھنے کے ساتھ جوڑوں کی کارٹلیج قدرتی طور پر گھسنا
شروع ہو جاتی ہے، جس سے آسٹیوآرتھرائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- زیادہ
وزن: جسم کا اضافی وزن جوڑوں پر خاص طور پر گھٹنوں اور کولہوں
پر دباؤ بڑھاتا ہے، جس سے کارٹلیج کا ٹوٹ پھوٹ کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
- جینیاتی
عوامل:
کچھ لوگوں میں جینیاتی طور پر اس
بیماری کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔
- جنس: یہ
بیماری مردوں کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔
علامات
آسٹیوآرتھرائٹس کی علامات عام طور پر
آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ بگڑتی جاتی ہیں:
- جوڑوں
میں درد:
یہ سب سے عام علامت ہے۔ درد عام
طور پر حرکت کے ساتھ بڑھتا ہے اور آرام کرنے سے کم ہوتا ہے۔
- سختی: خاص
طور پر صبح کے وقت یا آرام کے بعد جوڑوں میں سختی محسوس ہوتی ہے جو چند منٹ
میں بہتر ہو جاتی ہے۔
- سوجن: متاثرہ
جوڑ میں سوجن ہو سکتی ہے۔
- آوازیں: جوڑوں
کو حرکت دینے پر چر چرانے یا کڑکنے کی آوازیں آ سکتی ہیں۔
- حرکت
میں کمی:
جوڑ کی حرکت کی حد کم ہو جاتی
ہے۔
تشخیص
تشخیصی ٹیسٹ
- ایکس
رے (X-ray): یہ سب سے عام ٹیسٹ ہے جو جوڑوں میں کارٹلیج کے نقصان،
ہڈیوں کے اضافے (bone spurs) اور
جوڑوں کی جگہ کے تنگ ہونے کو ظاہر کر سکتا ہے۔
- ایم
آر آئی (MRI):
اگر ایکس رے سے واضح نتائج نہ
ملیں تو ایم آر آئی کیا جا سکتا ہے- جو ہڈیوں کے کارٹلیج اور نرم بافتوں کی زیادہ تفصیلی
تصاویر فراہم کرتا ہے۔
- خون
کے ٹیسٹ (Blood Tests):
خون کے ٹیسٹ عام طور پر
آسٹیوآرتھرائٹس کی تشخیص کے لیے استعمال نہیں ہوتے۔ لیکن یہ دوسری قسم کی
گٹھیا (جیسے ریمیٹائیڈ آرتھرائٹس) کو مسترد کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
- جوائنٹ
فلوئڈ کا تجزیہ (Joint Fluid Analysis): بعض
صورتوں میں متاثرہ جوڑ سے فلوئڈ نکال کر اس کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے تاکہ
انفیکشن یا گاؤٹ جیسی دیگر بیماریوں کو مسترد کیا جا سکے۔
علاج
آسٹیوآرتھرائٹس کا کوئی حتمی علاج
نہیں ہے۔ لیکن مختلف طریقوں سے علامات کو کم کیا جا سکتا ہے اور بیماری کی ترقی کو
سست کیا جا سکتا ہے۔
جدید طب میں
علاج
- ورزش: مضبوط
پٹھے بنانا اور جوڑوں کے گرد معاونت کو بہتر بنانا علامات کو کم کر سکتا ہے۔
کم اثر والی ورزشیں جیسے تیراکی، سائیکل چلانا، اور چہل قدمی مفید ہیں۔
- صحت
مند وزن:
صحت مند وزن برقرار رکھنا جوڑوں
پر دباؤ کو کم کرتا ہے۔
- درد
کش ادویات:
اوور دی کاؤنٹر درد کش ادویات
جیسے پیراسیٹامول یا این سیڈز (NSAIDs) درد
اور سوجن کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
- فزیو
تھراپی:
فزیو تھراپسٹ جوڑوں کی حرکت اور
طاقت کو بہتر بنانے کے لیے مشقیں سکھا سکتے ہیں۔
- انٹر
آرٹیکولر انجیکشنز:
سٹیرایڈز یا ہائیلورونک ایسڈ کے
انجیکشن براہ راست جوڑوں میں درد اور سوجن کو کم کرنے کے لیے دیے جا سکتے
ہیں۔
- سرجری: سنگین
صورتوں میں، جب دیگر علاج ناکام ہو جائیں، تو جوڑوں کی تبدیلی کی سرجری
(جیسے گھٹنے یا کولہے کی تبدیلی) کی جاتی ہے تاکہ درد کو کم کیا جا سکے اور
حرکت پذیری کو بحال کیا جا سکے۔
- غذائی
پرہیز:
تلی ہوئی چیزیں ،بادی اشیاء، اور
ترش پھلوں سے پرہیز کی تجویز دی جاتی ہے۔ ہلکی اور ہضم ہونے والی غذاؤں پر
زور دیا جاتا ہے۔
- جڑی
بوٹیوں کی ادویات:
- زنجبیل
(ادرک):
سوزش اور درد کم کرنے والی
خصوصیات رکھتی ہے۔ ادرک کا استعمال کھانے میں یا قہوے کی صورت میں کیا جا
سکتا ہے۔
- ہلدی: ہلدی
میں کرکیومن ہوتا ہے جو طاقتور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات کا حامل ہے۔
- سورنجان (Colchicum autumnale): یہ جڑی بوٹی درد اور سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے،
لیکن اس کا استعمال ماہر طبیب کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔
- اسگند
ناگوری (Withania somnifera): یہ
تناؤ کو کم کرنے اور جوڑوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔
- افسنتین (Artemisia absinthium): درد اور سوزش کو کم کرنے میں مفید ہے۔
- مساج
اور مالش:
گرم تیلوں جیسے تل کا تیل، زیتون
کا تیل یا کچھ مخصوص یونانی ادویاتی تیلوں سے مالش کرنے سے درد میں کمی اور
خون کی گردش میں بہتری آ سکتی ہے۔
- حجامہ (Cupping Therapy): کچھ صورتوں میں، حجامہ کو جوڑوں کے گرد خون کے جمنے کو
دور کرنے اور درد کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
طب نبوی میں آسٹیوآرتھرائٹس کا براہ
راست ذکر نہیں ملتا، تاہم جوڑوں کے درد اور عمومی صحت کے لیے کچھ نبوی ہدایات اور
علاج موجود ہیں جو اس بیماری میں بھی فائدہ مند ہو سکتے ہیں:
- حجامہ (Cupping Therapy): نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجامہ کی تاکید فرمائی
ہے، جو خون کی گردش کو بہتر بنانے اور درد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو
سکتا ہے۔
- زیتون
کا تیل:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
زیتون کے تیل کو کھانے اور لگانے دونوں کی ترغیب دی ہے۔ زیتون کا تیل اپنی
سوزش کم کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے جوڑوں کے درد میں مفید ہو سکتا ہے۔
- کلونجی: کلونجی
کو "موت کے سوا ہر بیماری کا علاج" کہا گیا ہے۔ کلونجی اور اس کا
تیل بھی جوڑوں کے درد اور سوزش میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اسے براہ راست
کھایا جا سکتا ہے یا مالش کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- شہد: شہد
کو قرآنی شفا قرار دیا گیا ہے۔ یہ اینٹی انفلی میٹری اور درد کم کرنے والی
خصوصیات رکھتا ہے۔
- صحت
مند طرز زندگی:
اسلام میں متوازن خوراک جسمانی
سرگرمی اور صفائی پر زور دیا گیا ہے۔ جو مجموعی صحت اور جوڑوں کی صحت کے لیے
اہم ہیں۔
- دعا اور صبر: روحانی سکون اور صبر بھی بیماریوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
.png)
.png)
.png)


2 Comments
اسلام علیکم محترم جناب آپ کی پوسٹ کو لفظ بہ لفظ پرھا ہے ۔ بہت معلومات ملی نہیں ۔ اللہ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے آمین
ReplyDeleteجناب حکیم صاحب ماشاءاللہ بہترین اور لا جواب اردو میں معلومات فراہم کی ہیں ۔ آج کے دور میں اردو میں اتنی نوسیع معلومات کوئی نہیں دیاتا ۔ بہت بہت شکریہ ۔میں تو سب دوستوں سے کہوں گا کہ آپ کی پہستیں پڑھا کریں ۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteThanks for Visit